Palestine poetry in Urdu is a powerful reflection of the pain, resistance, and hope felt for the people of Palestine. Many poets use Urdu poetry for Palestine to express their deep sorrow over the injustice in Gaza and the ongoing oppression in Palestine. These poems often highlight themes of zulm o sitam, freedom for Palestine, and the innocent lives lost in the conflict. Poetry about Palestine in Urdu becomes a voice for the voiceless, awakening emotions and spreading awareness across the Muslim world. From Masjid Al-Aqsa poetry to Urdu Islamic poetry on Palestine, these verses capture not only the political crisis but also the humanitarian tragedy, making Palestine Urdu shayari a vital form of emotional and cultural resistance
مسجد اقصیٰ پکار رہی ہے
اے امت، کب جاگو گے؟
فلسطین کے ہر فرد کی ہے پکار
کب رکے گا ظلم کب ملے گا انصاف
کبھی تو انصاف کا سورج نکلے گا اس زمیں پر
کبھی تو بہتے لہو کی بارش تھمے گی
کسی نے گھر جلایا ہے، کسی نے خواب چھینے ہیں،
یہ ظلم کی دہائی ہے، یہ فلسطین کے سینے ہیں۔
وہ چیخیں جو سنائی نہ دیں اہل عرب کو،
وہی قیامت کے دن انصاف مانگے گی۔
ظلم کی رات طویل ضرور ہے،
مگر سحر کا وعدہ ہے اللہ کا۔
فلسطین کا بچہ پیدا ہوتے ہی
شہادت کا خواب دیکھتا ہے۔
فلسطین کے آنسو بیکار نہیں،
یہ وہی آہیں ہیں جو عرش ہلاتی ہیں۔
فلسطینی لاشیں گن رہے ہیں،
دنیا امن کے نعرے لگا رہی ہے۔
جو بولے فلسطین کا نام،
وہ مجرم کہلائے۔
گلیوں میں لاشیں، فضاؤں میں آگ،
اور انصاف صرف تقریروں میں باقی۔
وہ جو بولے حق کی بات، شہید ہوئے،
اور خاموش لوگ معزز ٹھہرے۔
انصاف نے جب چہرہ چھپایا،
ظلم کو کھلا میدان مل گیا۔
تب لکھا جائے گا سچ، دیوارِ وقت پر،
کہ دنیا ہاری، مگر فلسطین جیت گیا۔
جو زخم لگے دل پر، وہ گواہی بنیں گے،
تم ظلم سے ڈراؤ، ہم صبر سے جیتیں گے۔
جو امت نہ جاگی مسجدِ اقصیٰ کے لیے،
بس خواب دیکھتی رہی اپنے مفاد کے لیے۔
گلیوں میں راکھ، دیواروں پرخون ،
یہ کوئی فلم نہیں، یہی ہےفلسطین کا حال ۔
دنیا نے صر ف امن کے وعدے کیے،
مگر ظلم کا ساتھ کبھی نہ چھوڑا۔
کفن میں لپٹا ہےہر معصوم ،
یہی تھا انصاف کا چہرہ شاید؟
فلسطینی بچے نے ماں سے پوچھا،
“انصاف صرف کتابوں میں ہوتا ہے؟”
توپ سے چھینی جا سکتی ہے زمین،
مگر فلسطینی کا ایمان نہیں۔