Night poetry in Urdu is a beautiful way to end the day with deep thoughts and peaceful emotions. These poems often reflect feelings of love, loneliness, dreams, and silent prayers under the stars. Whether you enjoy sad poetry at night or romantic lines that touch the heart, Urdu night poetry gives your soul a calm and soothing feeling. Many people love to read or share Urdu poetry at night when everything around becomes quiet and the heart speaks louder. In this article, you’ll find touching and meaningful 2 line Urdu poetry perfect for night-time reflection. Sad poetry in Urdu | Good Morning quotes in urdu
نیند سوتی ہے میرے بستر پر
اور میں رات بھر ٹہلتا ہوں
تیری نیند کا صدقہ
ہم جاگ کر اتارتے ہیں
جاگنے کی کوئی خاص وجہ نا تھی
بس ستاروں میں تجھے ڈھونڈتے رہتے ہیں
آج پھر اچھی گزرے گی رات
آج پھر ابتدا درد سے ہوئی ہے
بن سوئے جو میری گزر گئی
وہ راتیں تم پر قرض ہے
لوگ شور سے اٹھ جاتے ہیں
مجھے تیری خاموشی سونے نہیں دیتی
شام سے آنکھ میں نمی سی ہے
آج پھر آپ کی کمی سی ہے
ہوتی ہے لاکھ غموں کی دوا نیند بھی مگر
ہوتے ہیں ایسے غم بھی جو سونے نہیں دیتے
رات پوری گزار دوں تجھ سے گفتگو کر کے
تو اک بار کہہ تو دے تیرے بنا نیند نہیں آتی
نیند والے سمجھ نہ پائیں گے
رات بھر جاگنے والوں کا دکھ
نہیں کٹتی ہجر کی کالی راتیں
جب اپنے بچھڑے ہوں چاندنی راتوں میں
مجھ سے لوگ تو کیا
میری نیندیں بھی ناراض ہیں
بہت درد چھپے ہیں رات کے ہر پہلو میں
اچھا ہو کے کچھ دیر کے لیے نیند آجائے
تیری یادوں پہ وار دیتے ہیں
رات یونہی گزار دیتے ہیں
ڈھلنے لگی رات تو تم یاد آگئے
پھر یوں ہوا کہ رات بڑی دیر تک رہی
آنکھیں سوکھ جاتی ہیں
تب جا کے صبح ہوتی ہے
قدرت کے کرشموں میں اگر رات نہ ہوتی
تو پھر آپ سے خوابوں میں ملاقات نہ ہوتی
نیند آئی نہیں رات بھر مجھ کو
خواب بیٹھے رہے قطاروں میں
جن کی مرادیں ادھوری رہ جائیں
ان کی نیندیں پوری نہیں ہوتیں
معمول بن گیا ہے میرا راتوں کو جاگنا
نیند میرے وجود کی اک شخص لے گیا
رات کی آغوش میں آجائے اگر خیال ان کا
صبح بستر سے بھی پھولوں کی مہک آتی ہے
لوگ شور سے اٹھ جاتے ہیں
مجھے تیری خاموشی سونے نہیں دیتی
سو جاؤ تم اپنی دنیا میں آرام سے
میرا ابھی اس رات سے کچھ حساب باقی ہے
مت پوچھ میرے جاگنے کی وجہ اے چاند
تیرا ہی ہم شکل ہے جو سونے نہیں دیتا
One Comment